حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ جامعۃ العباس كريلى الہ آباد ہندوستان میں ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر شہداء کی یاد میں قرآن خوانی اور ایک مجلس ترحيم کا انعقاد کیا گیا،جس میں اساتذہ کرام نے اپنے اپنے تأثرات کا کیا اظہار کیا۔
تعزیتی ریفرنس کا آغاز عابد حسين كراروى سلمہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا، اس کے بعد جناب على حسن گوپالپوری و 1صاحب اور جناب بیتاب حسین بنگالی و جناب محد حسن صاحب نے تعزیتی نظم پیش کى۔
مولانا وصى حيدر نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ابراہیم رئیسی صدر مملکت ایران ایک مخلص اور عزم محکم کے حامل شخص تھے۔ اُنھوں نے کئی سالوں تک مختلف شعبوں میں رہ کر قوم وملت کی خدمت کی اور مکتب اہلبیت کے خادم رہے۔ صدر رئیسی اپنی زمہ داری اور خدمت کو انجام دینے میں کسی طرح کی کوئی سستى نہیں برتتے تھے۔ آپ ایک پُرعزم اور مخلص رہنما کی روشن مثال تھے۔ ان کا باشعور اور آزادانہ عہدہ پوری دنیا میں امت اسلامیہ کیلئے باعث افتخار بن گیا۔
انہوں نے شہداء کی عظمت بیان کرتے ہوئے مولا علیہ السلام کا ایک قول نقل کیا اور کہا کہ انکی سیرت انکا کردار انکی اقوال وا ارشادات اور انکی حیات اور شہادت کا ایک ایک پہلو نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ عالمِ بشریت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
مزید مولانا مصطفى حسىن ، مولانا سلمان حيدر اور مولانا ثاقب عباس نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مولانا عرفان حیدر نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں ہر ملک کے نمائندے اپنے ملک اور اپنی قوم ابراہیم رئیسی کے حملے کی سازش اور اُسپر ڈالے گئے پردے ایک نہ ایک دن دنیا والوں کے سامنے اٹھائے جائینگے اور اُنہونے نّے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کے ہر قوم کے سربراہ صرف اپنے ملک کی شان اور انکی حفاظت کے بارے میں باتیں کرتے ہیں، لیکن ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے ہمیشہ فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی۔
انہوں نے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور شہر تبریز کے امام جمعہ کے بارے میں بھی لوگوں کو بتاتا اور طلاب و مدرسین و اراکین حوزۂ علمیہ اور مؤمنین کی جانب سے رہبر معظم سید علی خامنہ ای اور ملت تشیع اور ایرانی قوم کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی۔